Pages

Thursday, June 16, 2011

پاکستان امریکہ تعلقات کشیدگی کا شکار


اسامہ بن لادن کے خلاف ایبٹ آباد میں امریکی فوج کی یکہ طرفہ کارروائی کے بعد پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں تلخی شدید ہوتی جا رہی ہے۔ جبکہ دوسری طرف پاکستان فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی پر امریکہ کے ساتھ تعلقات پر نظر ثانی کرنے کے لیے فوج کے اندر سے دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔
امریکہ کے دو مقتدر ترین اخبارات دی نیو یارک ٹائمز اور دی واشنگٹن پوسٹ نے جمعرات کو اپنی سرِ ورق کی کہانی میں اسی بارے میں خبریں شائع کی ہیں جن میں یہاں تک دعوی کیا گیا ہے کہ فوج کے اندر سے بڑھتے ہوئے دباؤ کے پیش نظر جنرل کیانی کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔
بی بی سی کے نامہ نگار حفیظ چاچڑ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے دفتر خارجہ نے ان خبروں پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ان خبروں کو بے بنیاد قرار دیا۔
دونوں اخبارت میں کہا گیا ہے کہ پاکستان فوج میں اپنے سربراہ پر اس قسم کی تنقید اور نکتہ چینی کی کوئی روایت نہیں ہے۔ جس قسم کی تنقید کا سامنا جنرل اشفاق پرویز کیانی کو کرنا پڑا ہے اس سے پہلے کسی اور جنرل کو فوج کے اندر سے اس قسم کی تنقید کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہے۔
پاکستان میں حالیہ دنوں میں ایبٹ آباد میں امریکی فوج اور سی آئی اے کی یکہ طرفہ کارروائی کے دوران معاونت کرنے کے الزام میں جن پاکستانیوں کو گرفتار کیا گیا ہے اس پر بھی امریکہ معترض ہے۔
واشنگٹن پوسٹ اور نیویارک ٹائمز نے دعوی کیا ہے کہ گرفتار ہونے والے ان افراد میں عامر عزیز نامی شخص بھی شامل ہے جو پاکستان فوج میں میجر کا عہدہ رکھتا ہے۔امریکی حکام نے ان گرفتاریوں کی مذمت کی ہے۔
پاکستان حکام نے ان گرفتاریوں کی تصدیق تو کی تھی لیکن انھوں نے کسی میجر کے گرفتار کئے جانے کے بارے میں کچھ نہیں کہا تھا اور گرفتار شدہ افراد کے نام بھی ظاہر نہیں کیے گئے تھے۔
امریکی اخبارات میں کہا گیا ہے کہ اسامہ بن لادن کے خلاف کامیاب آپریشن کے بعد امریکی حکام ان پاکستانیوں کو کسی محفوظ مقام پر منقتل کرنے میں مدد دینے کی پیشکش کی تھی لیکن انھوں نے اس پیشکش کو قبول نہیں کیا۔
بی بی سی اردو سروس نے جمعرات کو نشر ہونے والے سیرین پروگرام میں اس خبر کا تفصیل سے جائزہ لیا۔
بی بی سی اردو سروس کے پروگرام سیرین میں بات کرتے ہوئے پاکستان کے سابق خارجہ سیکریٹری ریاض کھوکھر نے کہا کہ امریکی فوج کی ایبٹ آباد میں یکہ طرفہ کارروائی نے پورے پاکستانی معاشرے کو ہلا کر رکھا دیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ تعلقات کی بہت سے جہتیں تھیں اور دفاعی یا فوجی تعاون بھی اس کا ایک حصہ تھا۔
انھوں نے کہا کہ ایبٹ آباد آپریشن سے پہلے پاکستان میں ایک سطح پر یہ احساس پایا جاتا تھا کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان دوستی اور تعلقات ہونے چاہیں کیونکہ پاکستان کو امریکہ کی ضرورت ہے اور امریکہ کو پاکستان کی۔
ریاض کھوکھر نے کہا کہ لیکن ایبٹ آباد میں امریکی فوجی کارروائی اور پاکستان کی خومختاری اور سرحدوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی نے اس بنیاد کو ہلا کر رکھا دیا ہے۔
سابق خارجہ سکیرٹری نے کہا کہ اب یہ احساس پیدا ہو گیا ہے کہ پاکستان کو امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو ’ری سیٹ‘ یا از سر نو جائزہ لینا چاہیے۔
انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں یہ احساس شدید ہو گیا ہے کہ پاکستان نے امریکہ کے لیے اتنا نقصان اٹھایا ہے اور لیکن امریکہ کو ہماری عزت اور خود مختاری کا ذرا برابر بھی خیال نہیں ہے۔ ’اسامہ کے مرنے کا افسوس کسی کو نہیں ہے لیکن اس کارروائی نے پورے معاشرے کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور فوج اس معاشرے کا حصہ ہے۔‘
برگیڈیئر ریٹائرڈ سعد نے فوج کے اندر احتساب کے عمل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ فوج کو احتساب کے عمل سے گزرنا پڑے گا۔
انھوں نے کہا کہ جس فوج کو وہ جانتے تھے یا جس فوج کا وہ حصہ تھے اس میں احتساب کا بڑا سخت اور کڑا نظام تھا اور خاص طور پر کمانڈ کی سطح پر ناکامی کی فوری اور سخت سزا دی جاتی تھی۔ انھوں نے کہا کہ فوج کے اندر مشہور مقولہ تھا کہ فوج میں قرض نہیں ہوتا ہے اور فوری فیصلہ ہو جاتا ہے۔
انھوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ جی ایچ کیو پر حملے اور اس کے بعد ایبٹ آباد میں امریکی فوج کی کارروائی اور مہران بیس پر حملے کے بعد فوج کے اندر کوئی انضباطی کارروائی ہوتی نظر نہیں آئی۔
انھوں نےاس کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ شاید معاشرے میں پائی جانے والی اقربا پروری فوج میں در آئی ہے۔
اسلام آباد میں بی بی سی اردو سروس کے نامہ نگار آصف فاروقی نے فوج کے اندر دباؤ کے بارے میں بات کرتے ہوئے دو واقعات کا ذکر کیا جہاں اعلی فوجی اہلکاروں نے جنرل اشفاق پرویز کیانی یا کور کمانڈر کی موجودگی میں امریکی فوج کی کارروائی پر برہمی کا اظہار کیا۔
ایک واقع میں جی ایچ کیو میں ہونے والے ایک اجلاس میں ایک بریگیڈیئر نے جنرل اشفاق پرویز کیانی کی موجودگی میں ابیٹ آباد میں امریکی فوجی کارروائی پر شدید اضطراب اور غصہ کا اظہار کیا جس سے اطلاعات کے مطابق اجلاس میں تلخی بھی پیدا ہو گئی۔

0 comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...